اشاعتیں

جولائی, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

مسالا، مسالہ، مصالحہ یا مصالح (ڈاکٹر رؤف پاریکھ )

تصویر
    کھانے کو مزے دار یا چٹ پٹا بنانے کے لیے اس میں جو چیزیں ڈالی جاتی ہیں انھیں مسالا یا مصالحہ کہتے ہیں ۔اس لفظ کا ایک املا مصالح بھی ہے۔کچھ لوگ اسے مسالہ بھی لکھتے ہیں۔ اس لفظ کے املا کے معاملے میں دہلی والے اس کی اصل یعنی عربی کی طرف جاتے ہیں اور ’’مصالح ‘‘کو ترجیح دیتے ہیں جبکہ لکھنؤ والے اس صورت کو بہتر سمجھتے ہیں جو فارسی اوراردو میں رائج ہوگئی ہے یعنی ’’مسالا ‘‘۔ محمد حسین آزاد نے ’’آب ِ حیات ‘‘ میں لکھا ہے کہ مصالح جمع ہے مصلحت کی اور یہ بھی لکھا ہے کہ یہ ’’ما صُلَح‘‘ کا مخفف ہے ۔پھر لکھتے ہیں کہ ’’ اردو میں گرم مصالح وغیرہ اور ساما نِ عمارت کو بھی کہتے ہیں‘‘۔آزاد کا تعلق دہلی ہی سے تھا لہٰذا انھوں نے ’’مصالح ‘‘کو ترجیح دی۔ فرہنگ ِ آصفیہ نے لفظ ’’مسالا‘‘ لکھ کر بتایا ہے کہ صحیح ’’مصالح ‘‘ ہے اور پھر ’’مصالح ‘‘ کے تحت اس کے معنی تفصیل سے دیے ہیں اگرچہ یہ بھی لکھا ہے کہ یہ مصلحت کی جمع ہے اور اس کے معنی بھلائیاں ، نیکیاں وغیرہ ہیں۔ معنی کے ذیل میں فرہنگ ِ آصفیہ میں مصالح کے ایک معنی لکھے ہیں ــ’’سامانِ عمارت جیسے مٹی گارا ‘‘۔معنی کی دوسری شق میں لکھا ہے ’’پیاز، ادرک، لہسن ،