اشاعتیں

اپریل, 2022 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

چِٹھی‘ ہندوستان سے انگلستان پہنچ کر 'Chit' کیسے بن گئی؟

تصویر
کیوں نہ آجائے مہکنے کا ہنر لفظوں کو  تیری چِٹھی جو کتابوں میں چُھپا رکھی ہے  کتابوں میں چِٹھی چُھپانا، پھر اُسے چُھپ چُھپ کر پڑھنا عُشّاق کا پرانا مشغلہ ہے، مگر یار لوگ اب چِٹھی نہیں لکھتے ’واٹس اپ‘ کرتے ہیں کہ ’یہ خط لکھنا تو دقیانوس کی پیڑھی کا قصہ ہے۔‘  یوں توں پیغام رسانی کے انوکھے طریقوں نے چِٹھی کی چُھٹی کردی ہے، مگر چِٹھی اپنے مترادفات سندیس، پتر، خط، نامہ، نوشتہ، عریضہ، رقعہ، مراسلہ، مرقومہ اور مکتوب وغیرہ کے ساتھ کاروبارِ شہریاری اور زبان و بیان میں اب بھی جاری ہے۔  ہندوستان آنے اور چھا جانے والے فرنگیوں نے اس سرزمین سے جو کچھ دساور بھیجا اُس میں یہاں کی مقامی بولیوں اور بھاشاؤں کے الفاظ بھی شامل تھے۔ واقعہ یہ ہے کہ جو گورا صاحب بھی یہاں آتا وہ عوامی بولی ٹھولی کا کوئی نہ کوئی لفظ  بھی ساتھ لے جاتا، یوں سنسکرت، ہندی، اردو اور اردو میں مستعمل عربی و فارسی الفاظ کے علاوہ تامل، تیلگو، ملیالم، کنّاڈا، مراٹھی اور گجراتی زبانوں کے قابلِ ذکر الفاظ انگلستان پہنچے اور ادبی وعوامی زبان کا جُز بن گئے۔  ’چِٹھی‘ بھی ایسا ہی لفظ ہے جو انگریزی میں بصورت 'Chit' رائج ہے، جو پرچی اور رق